آنکھوں سے دور ہو گیا جو جھوٹ بول کے
میں راہ دیکھتی رہی دروازہ کھول کے
اب سوچتی ہوں میں کہ یہی میری بھول تھی
دیکھا نہیں جو اس کو ترازو میں تول کے
وہ جلد باز اس طرح واپس ہوا کہ ہم
مفہوم بھی سمجھ نہ سکے میل جول کے
اس بےوفا کے واسطے خود کو کروں تباہ
پاگل تو میں نہیں کہ پیوں زہر گھول کے
چاروں طرف ہے ایک اندھیرا سا اے انا
اس کے بغیر لگتے ہیں دن تارکول کے
(انا دہلوی)
میں راہ دیکھتی رہی دروازہ کھول کے
اب سوچتی ہوں میں کہ یہی میری بھول تھی
دیکھا نہیں جو اس کو ترازو میں تول کے
وہ جلد باز اس طرح واپس ہوا کہ ہم
مفہوم بھی سمجھ نہ سکے میل جول کے
اس بےوفا کے واسطے خود کو کروں تباہ
پاگل تو میں نہیں کہ پیوں زہر گھول کے
چاروں طرف ہے ایک اندھیرا سا اے انا
اس کے بغیر لگتے ہیں دن تارکول کے
(انا دہلوی)