بے مہر رفاقت
تیرے میرے تعلق کی اب
آخری ساعتیں ہیں
چلو اب حسابِ زیاں کر ہی لیں
جیت کس کی ہوئی
ہار کس کا مقدر بنی
آرزں کی بنجر زمیں پرکبھی
اک جو امید سی رینگتی رہتی تھی
(تیری چاہت کی، تیری وفاں کی امید)
وہ ٹوٹنے کی گھڑی آ گئی ہے
مگردل ابھی تک تری چاہ میں
خواب آلود پھرتا ہے
(ٹوٹتا ہے، بکھرتا ہے، جڑتا نہیں)
اپنے اشکوں کی
سرگوشیاں سنتی رہتی ہوں
پر خود کو اک چپ کی چادر سے
ڈھانپے ہوئے بیٹھی ہوں
جانتی ہوں مرے خواب کا کوئی چہرہ نہیں
یہ زوالِ وفا کا ہی سب قصہ ہے
(آرزو کا جو حصہ ہے )
تو جانتا ہے
نہ میں جانتی ہوں
رفاقت کے اس کھیل میں
جیت کس کی ہوئی
ہار کس کی ہوئی
پر مجھے تیری سنگت میں گزری ہوئی ساری
نا مہرباں ساعتوں کی قسم
میری سانسوں کی تاریں
تری دھڑکنوں سے ابھی تک جڑی ہوئی ہیں
میرے احساس کی انگلیاں
تیری دیوارِ جاں پر ابھی تک جمی ہوئی ہیں
ناہید ورک
تیرے میرے تعلق کی اب
آخری ساعتیں ہیں
چلو اب حسابِ زیاں کر ہی لیں
جیت کس کی ہوئی
ہار کس کا مقدر بنی
آرزں کی بنجر زمیں پرکبھی
اک جو امید سی رینگتی رہتی تھی
(تیری چاہت کی، تیری وفاں کی امید)
وہ ٹوٹنے کی گھڑی آ گئی ہے
مگردل ابھی تک تری چاہ میں
خواب آلود پھرتا ہے
(ٹوٹتا ہے، بکھرتا ہے، جڑتا نہیں)
اپنے اشکوں کی
سرگوشیاں سنتی رہتی ہوں
پر خود کو اک چپ کی چادر سے
ڈھانپے ہوئے بیٹھی ہوں
جانتی ہوں مرے خواب کا کوئی چہرہ نہیں
یہ زوالِ وفا کا ہی سب قصہ ہے
(آرزو کا جو حصہ ہے )
تو جانتا ہے
نہ میں جانتی ہوں
رفاقت کے اس کھیل میں
جیت کس کی ہوئی
ہار کس کی ہوئی
پر مجھے تیری سنگت میں گزری ہوئی ساری
نا مہرباں ساعتوں کی قسم
میری سانسوں کی تاریں
تری دھڑکنوں سے ابھی تک جڑی ہوئی ہیں
میرے احساس کی انگلیاں
تیری دیوارِ جاں پر ابھی تک جمی ہوئی ہیں
ناہید ورک