وفا میں اب یہ ہنر اختیار کرنا ھے
وہ سچ کہے نہ کہے اعتبار کرنا ھے
یہ تجھ کو جاگتے رھنے کا شوق کب سے ھوا
مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ھے
وہ مسکرا کے وسوسوں میںڈال گیا
خیال تھا کہ اسے شرمسار کرنا ھے
ترے فراق میں دن کس طرح کٹیں اپنے
کہ شغل شب تو ستارے شمار کرنا ھے
خدا خیر یہ کوئی ضد کہ شوق ھے محسن
خود اپنی جاں کے دشمن سے پیار کرنا ھے
محسن نقوی
وہ سچ کہے نہ کہے اعتبار کرنا ھے
یہ تجھ کو جاگتے رھنے کا شوق کب سے ھوا
مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ھے
وہ مسکرا کے وسوسوں میںڈال گیا
خیال تھا کہ اسے شرمسار کرنا ھے
ترے فراق میں دن کس طرح کٹیں اپنے
کہ شغل شب تو ستارے شمار کرنا ھے
خدا خیر یہ کوئی ضد کہ شوق ھے محسن
خود اپنی جاں کے دشمن سے پیار کرنا ھے
محسن نقوی