یہ محبت، یہ عقیدت، یہ وفا کچھ بھی نہیں
ہے وفا طولِ ہوس اس کے سِوا کچھ بھی نہیں
پیار کرنے پہ یہاں بہت سی تعزیریں ہیں
دل کوئی توڑے اگر، اس کی سزا کچھ بھی نہیں
ہم بھی کہتے تھے کہ بچھڑیں گے تو مر جائیں گے
ہم میں فرقت بھی ہوئی اور ہُوا کچھ بھی نہیں
جس نے چاہا ہی نہیں اس سے شکایت کیسی
وہ اگر چھوڑ چلا، اس سے گِلا کچھ بھی نہیں
پیار کہتے ہیں جہاں بھر کا خزانہ ہے انعام
کر کے بھی دیکھ چکے اور مِلا کچھ بھی نہیں
ہے وفا طولِ ہوس اس کے سِوا کچھ بھی نہیں
پیار کرنے پہ یہاں بہت سی تعزیریں ہیں
دل کوئی توڑے اگر، اس کی سزا کچھ بھی نہیں
ہم بھی کہتے تھے کہ بچھڑیں گے تو مر جائیں گے
ہم میں فرقت بھی ہوئی اور ہُوا کچھ بھی نہیں
جس نے چاہا ہی نہیں اس سے شکایت کیسی
وہ اگر چھوڑ چلا، اس سے گِلا کچھ بھی نہیں
پیار کہتے ہیں جہاں بھر کا خزانہ ہے انعام
کر کے بھی دیکھ چکے اور مِلا کچھ بھی نہیں