تم ایسا کرنا کہ کوئی جگنو ،کوئی ستارہ سنبھال رکھنا
میرے اندھیروں کی فکر چھوڑو، بس اپنے گھر کا خیال رکھنا
اجاڑ موسم میں ریت دھرتی پہ ، فصل بوئی تھی چاندنی کی
اب اس میں اگنے لگے اندھیرے تو کیسا جی ملال رکھنا
دیارِ الفت میں اجنبی کو، سفر یے درپیش ظلمتوں کا
کہیں وہ راہوں میں کھو نہ جائے ذرا دریچہ اجال رکھنا
وہ رسم و راہ ہی نہیں، تو پھر یہ اثاثے کس کام کے تمھارے
ادھر سے گذرا کبھی تو لے لوں گا، تم میرے خط نکال رکھنا
بچھڑنے والے نے وقتِ رخصت کچھ اس نظر سے پلٹ کے دیکھا
کہ جیسے وہ بھی ہی کہہ رہا ہو، تم اپنے گھر کا خیال رکھنا
یہ دھوپ چھاؤں کا کھیل ہے، یاں خزاں بہاروں کی گھات میں ہے
نصیب صبح عروج ہو تو نظر میں شام ذوال رکھنا
کسے خبر ہے کہ کب یہ موسم اڑا کے رکھ دے خاک آذر
تم احتیاّطا زمیں پہ فلک کی چادر ہی ڈال رکھنا
(اعزاز احمد آزر)
میرے اندھیروں کی فکر چھوڑو، بس اپنے گھر کا خیال رکھنا
اجاڑ موسم میں ریت دھرتی پہ ، فصل بوئی تھی چاندنی کی
اب اس میں اگنے لگے اندھیرے تو کیسا جی ملال رکھنا
دیارِ الفت میں اجنبی کو، سفر یے درپیش ظلمتوں کا
کہیں وہ راہوں میں کھو نہ جائے ذرا دریچہ اجال رکھنا
وہ رسم و راہ ہی نہیں، تو پھر یہ اثاثے کس کام کے تمھارے
ادھر سے گذرا کبھی تو لے لوں گا، تم میرے خط نکال رکھنا
بچھڑنے والے نے وقتِ رخصت کچھ اس نظر سے پلٹ کے دیکھا
کہ جیسے وہ بھی ہی کہہ رہا ہو، تم اپنے گھر کا خیال رکھنا
یہ دھوپ چھاؤں کا کھیل ہے، یاں خزاں بہاروں کی گھات میں ہے
نصیب صبح عروج ہو تو نظر میں شام ذوال رکھنا
کسے خبر ہے کہ کب یہ موسم اڑا کے رکھ دے خاک آذر
تم احتیاّطا زمیں پہ فلک کی چادر ہی ڈال رکھنا
(اعزاز احمد آزر)